سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
19. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَأْخِيرِ الْعِشَاءِ:
عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1247
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: قَدْ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:"إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرَكُمْ". وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک رات) عشاء کی نماز میں تاخیر کی یہاں تک کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے آپ کو پکارا کہ عورتیں اور بچے سو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور فرمایا: تمہارے علاوہ اہل زمین میں سے کوئی یہ نماز نہیں پڑھتا، اور مدینہ کے سوا اس وقت اور کہیں مسلمان نہ تھے یا کہ ایسی شان والی نماز کے انتظار کا ثواب اللہ نے صرف امت محمدیہ کی قسمت میں رکھا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1249]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 566]، [مسلم 638]، [نسائي 534]، [صحيح ابن حبان 1535]