سیدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول آپ کی ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہوئے فوت ہو گئے؟ سو الله تعالیٰ نے یہ آیت شریفہ نازل فرمائی: ”الله تعالیٰ تمہارے ایمان ضائع نہ کرے گا۔“[بقرة: 143/2]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة، [مكتبه الشامله نمبر: 1271]» اس روایت کی سند میں ضعف ہے، لیکن دوسری سند سے یہ صحیح حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 40]، [مسلم 525]، [ابن حبان 1717]، [الموارد 1718]
وضاحت: (تشریح حدیث 1268) اس آیت «﴿وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ﴾» میں «إِيمَانَكُمْ» سے مراد «صَلَاتَكُمْ» ہے، یعنی تمہاری نمازیں ضائع نہ ہوں گی۔