سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
33. باب مَا يُقَالُ بَعْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ:
نماز شروع کرنے کے بعد کیا پڑھنا چاہیئے؟
حدیث نمبر: 1272
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمِّهْ الْمَاجِشُونَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ: "وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ. اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ. لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ".
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو تکبیر کہتے اور پھر یہ دعا پڑھتے: «إنِّيْ وَجَّهْتُ ...... وَأَتُوْبُ إِلَيْكَ» یعنی میں نے یکسو ہو کر اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے زمین و آسمان بنایا، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، میری نماز و عبادت، میرا مرنا و جینا صرف اللہ ہی کے لئے ہے جو سارے جہان کا مالک ہے، جس کا کوئی شریک نہیں، اور مجھے اس کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب مسلمانوں میں سے پہلا ہوں، یا الله تو ہی معبود ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہی میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا، اپنے گناہ کا اعتراف کیا، پس تو میرے تمام گناہ بخش دے، تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا، اور مجھے اچھے اخلاق و عادات کی ہدایت دے کیونکہ تو ہی اچھے کاموں کی ہدایت دیتا ہے، اور مجھ سے بری عادتیں دور کر دے کیونکہ تیرے سوا کوئی بری عادتیں دور نہیں کر سکتا ہے، میں تیری خدمت میں حاضر ہوں، تیرا ہی فرمانبردار ہوں، ساری خوبی تیرے ہاتھوں میں ہے، اور شر و برائی تیری طرف نہیں کی جا سکتی ہے، میں تجھ سے ہوں (یعنی تیری مخلوق ہوں) اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے (یا تجھ سے میری التجا ہے)، تو بڑی برکت والا اور بلند ذات والا ہے، میں تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1274]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 771]، [أبوداؤد 751]، [ترمذي 266]، [نسائي 896]، [ابن ماجه 864]، [أبويعلی 285]، [ابن حبان 1771 وغيرهم]