سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
37. باب في السَّكْتَتَيْنِ:
قیام کے دوران دو بار خاموش رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1278
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْكُتُ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ إِسْكَاتَةً حَسِبْتُهُ قَالَ: هُنَيَّةً فَقُلْتُ لَهُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِسْكَاتَتَكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ، مَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَقُولُ: "اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ. اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ. اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر (تحریمہ) اور قرأت کے درمیان تھوڑی دیر چپ رہتے۔ ابوزرعہ نے کہا میں سمجھتا ہوں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے «اسكاتة» کے ساتھ «هنية» کہا۔ میں (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ فدا، آپ تکبیر اور قرأت کے درمیان کی خاموشی میں کیا پڑھتے ہیں؟ فرمایا: میں پڑھتا ہوں: «اللهم باعد ........ والماء البارد» یعنی: اے اللہ میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جتنی دوری تو نے مشرق و مغرب میں کی ہے، اے اللہ مجھے میرے گناہوں سے اس طرح پاک و صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اے اللہ میرے گناہوں کو برف اور ٹھنڈے پانی سے دھو ڈال۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1280]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 744]، [مسلم 598]، [أبوداؤد 781]، [نسائي 333]، [ابن ماجه 805]، [مسند أبى يعلی 6097/6081]، [أبويعلی 6081]، [ابن حبان 1776 وغيرهم]

وضاحت: (تشریح احادیث 1276 سے 1278)
دعائے استفتاح کئی طرح سے وارد ہے لیکن سب میں صحیح دعا یہی ہے: «اَللّٰهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ ....... إلخ»، اور اہلِ حدیث اسی کوترجیح دیتے ہیں، نیز یہ کہ مذکورہ بالا روایت میں دعا کے آخر میں «بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ» مذکور ہے جب کہ صحیحین اور سنن میں «بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ» آیا ہے جو زیادہ ہے، مطلب یہ کہ اے اللہ! میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو ڈال، اور یہ تینوں چیزیں مبالغے کے طور پر ذکر کی گئی ہیں، یعنی ایسی دھلائی ہو کہ ذرہ برابر میل کچیل باقی نہ رہ سکے۔