سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
46. باب مَا أُمِرَ الإِمَامُ مِنَ التَّخْفِيفِ في الصَّلاَةِ:
امام کو خفیف (ہلکی) نماز پڑھانے کا بیان
حدیث نمبر: 1294
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "أَخَفَّ النَّاسِ صَلَاةً فِي تَمَامٍ".
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت خفیف ہلکی اور کامل نماز پڑھاتے تھے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1295]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، دیکھئے: [بخاري 706]، [مسلم 469]

وضاحت: (تشریح احادیث 1292 سے 1294)
یہ دونوں حدیثِ قولی ہیں جن سے معلوم ہوا کہ امام کو اتنی لمبی نماز و قرأت نہیں کرنی چاہئے کہ نمازیوں کے لئے مشکل بن جائے، اور اس شخص نے ایسا کیا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتہائی شدید غصے کا اظہار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بذاتِ خود بھی ہلکی نماز پڑھاتے تاکہ کسی بھی ضعیف و ناتواں اور صاحبِ حاجت کو نماز بوجھ محسوس نہ ہو، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تنہا اکیلے جب نماز پڑھتے تو بہت لمبی نماز ہوتی تھی، ہلکی نماز کا مقصد یہ نہیں کہ جلدی جلدی بلا تعدیل ارکان اور رکوع و سجود میں اطمینان کے بغیر نماز پڑھائی جائے، نماز ہلکی تو ہو لیکن سکون و اطمینان اور تعدیلِ ارکان کے ساتھ ہو ورنہ نماز نہیں ہوگی جیسا کہ حدیث مسئی الصلاۃ سے ثابت ہوتا ہے جو آگے آ رہی ہے۔
رقم الحدیث (1366)۔