سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
186. باب الصَّلاَةِ عِنْدَ الْكُسُوفِ:
سورج گرہن کے وقت کی نماز کا بیان
حدیث نمبر: 1571
قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حُذَيْفَةَ مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَة، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
دوسری سند سے بھی سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1573]»
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 1566 سے 1571)
ان تمام احادیثِ صحیحہ سے صلاةِ کسوف یا خسوف کا ثبوت اور ان کی مختلف کیفیات معلوم ہوئیں، کسوف یا خسوف دونوں کے ایک ہی معانی ہیں یعنی سورج اور چاند کا بے نور ہونا، اور یہ بے نوری خواه زمین کے ان دونوں کے درمیان حائل ہونے سے ہو یا کسی اور ظاہری سبب سے اس کا اہم معنوی سبب الله تعالیٰ کا اپنے بندوں کو یہ آگاہی دینا ہے کہ جو ذاتِ باری تعالیٰ ان اجرام فلکیہ کو جزوی اور وقتی طور پر بے نور کر دیتی ہے وہ کلی طور پر ہمیشہ کے لئے ان سے روشنی چھین کر انہیں تباہ و برباد کر سکتی ہے، کیونکہ یہ اس کی ادنیٰ مخلوق ہے۔
اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے نماز و دعا اور استغفار کی طرف لپکتے اور اس کا حکم دیتے تھے۔
صلاةِ کسوف بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی طرح پڑھائی ہے لیکن ہمیشہ دو رکعت ہی پڑھی، ہر رکعت میں دو سے چار بار رکوع کئے اور رکوع سے اٹھ کر پھر فاتحہ اور قرآت کی اور سجدے ہر رکعت میں دو ہی کئے ہیں۔
صحیح بخاری میں ہر رکعت میں دو بار رکوع کرنے کا ذکر ہے جو سب روایات سے زیادہ صحیح ہے، آخری احادیث میں سورج گرہن کے وقت صدقہ و خیرات کا بھی حکم ہے۔
واضح رہے کہ اس نماز میں عورت و مرد سب شریک ہو سکتے ہیں اور یہ سنّتِ مؤکدہ ہے۔