سنن دارمي
من كتاب الصللاة -- نماز کے مسائل
187. باب في صَلاَةِ الاِسْتِسْقَاءِ:
صلاۃ الاستسقاء کا بیان
حدیث نمبر: 1573
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ: أَنَّ عَمَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"خَرَجَ بِالنَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي لَهُمْ، فَقَامَ فَدَعَا اللَّهَ قَائِمًا، ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، فَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فَأُسْقُوا".
عباد بن تمیم نے خبر دی کہ ان کے چچا نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے لئے بارش کی دعا کرنے انہیں لے کر عیدگاہ کی طرف گئے، کھڑے ہوئے اور اللہ سے دعا کی، پھر قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے اور چادر الٹی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول ہوئی) اور بارش ہو گئی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1575]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1023]

وضاحت: (تشریح احادیث 1571 سے 1573)
قحط سالی کے وقت بارش کے لئے دعا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں سے ہے اور اس کے کئی طریقے ہیں: (1) کسی بھی وقت کوئی بھی بارش کے لئے الله تعالیٰ سے دعا مانگے، (2) امام نوافل یا فرض نماز یا خطبہ کے دوران دعا کرے، (3) کامل ترین صورت یہ ہے کہ امام لوگوں کو لے کر عید گاہ جائے، دو رکعت جہری نماز پڑھائے جس کو صلاة الاستسقاء کہتے ہیں، خطبہ دے اور پھر بارش کے لئے دعا کر کے چادر کو الٹے، نماز سے پہلے توبہ و استغفار، صدقہ و خیرات بھی قبولیتِ دعا کے اسباب میں سے ہے۔
ان تمام امور کا ثبوت احادیثِ صحیحہ میں موجود ہے جن میں سے چند احادیث امام دارمی رحمۃ الله علیہ نے یہاں ذکر کی ہیں۔