سنن دارمي
من كتاب العيدين -- عیدین کے مسائل
217. باب صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ وَالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ:
نماز عیدین بلا اذان و اقامت خطبے سے پہلے پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1643
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، قَالَ:"شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ يُصَلُّونَ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عید کے دن حاضر ہوتا رہا، سب ہی عید میں خطبے سے پہلے نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1645]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 962]، [مسلم 884]، [أبوداؤد 1147]، [ابن ماجه 1273]

وضاحت: (تشریح احادیث 1640 سے 1643)
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ عیدین کا خطبہ نماز کے بعد ہے، اور عیدین کی نماز کے لئے نہ اذان ہے اور نہ ا قامت (تکبیر)۔
عید کی نماز کے بارے میں اختلاف ہے کہ سنّت ہے یا واجب، وجوب کے قائلین نے «﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾» سے عید کی نماز مراد لی ہے جس کا امر ہے اور امر وجوب کے لئے ہوتا ہے۔
نیز مذکورہ بالا طویل حدیث سے عورتوں کا نماز کے لئے عیدگاہ جانا بھی ثابت ہوا حتیٰ کہ حیض والی عورتوں کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدگاہ جانے کے لئے کہا تاکہ کم از کم دعا میں شریک رہیں، تفصیلی حدیث آگے نمبر (1648) پر آ رہی ہے۔
نیز اس حدیث سے اجنبی عورتوں سے کلام کرنا اور عورتوں کا اجنبی مرد کا کلام سننا بھی ثابت ہوا، نیز اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر صدقہ و خیرات کرنا بھی ثابت ہوا، (واللہ اعلم)۔