سنن دارمي
من كتاب العيدين -- عیدین کے مسائل
219. باب التَّكْبِيرِ في الْعِيدَيْنِ:
عیدین کی نماز میں تکبیرات (زائدہ) کا بیان
حدیث نمبر: 1645
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الْعِيدَيْنِ، فِي الْأُولَى سَبْعًا , وَفِي الْأُخْرَى خَمْسًا، وَكَانَ يَبْدَأُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ".
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی پہلی رکعت میں سات بار تکبیر کہتے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے اور خطبے سے پہلے نماز سے ابتدا کرتے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن سعد، [مكتبه الشامله نمبر: 1647]»
اس حدیث کی سند میں عبدالرحمٰن بن سعد الموذن ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے بھی مروی ہونے کے سبب حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1277، 1278]

وضاحت: (تشریح حدیث 1644)
اس حدیث سے عیدین میں بارہ تکبیرات زائدہ کہنا ثابت ہوا، امام احمد رحمہ اللہ اور اہل الحدیث کا یہی مسلک ہے اور دلیل کی رو سے یہ ہی راجح ہے، ابن ماجہ میں دوسری صحیح سند سے بھی ایسا ہی مروی ہے جس کے بارے میں عراقی نے کہا: اس کی سند جید ہے، اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ سے نقل کیا کہ یہ حدیث صحیح ہے، دارقطنی میں بھی روایت ہے کہ عید الفطر میں تکبیرات پہلی رکعت میں سات ہیں اور دوسری رکعت میں پانچ اور دونوں رکعت میں تکبیرات کے بعد قرأت کرے، احناف کے نزدیک پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے تین تکبیر اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تین تکبیر کہنے کا رواج ہے جو احادیثِ صحیحہ کے مخالف ہے۔
سعودی عرب میں اور بلادِ عربیہ میں ہر جگہ امام احمد رحمہ اللہ اور اہل الحدیث کا طریقہ رائج ہے اور یہی صحیح ہے۔