سنن دارمي
من كتاب العيدين -- عیدین کے مسائل
223. باب الْحَثِّ عَلَى الصَّدَقَةِ يَوْمَ الْعِيدِ:
عید کے دن صدقے پر ابھارنے کا بیان
حدیث نمبر: 1650
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ هَذَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے ہم معنی روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1652]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 1648 سے 1650)
اس حدیث کی باب سے مطابقت یہ ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو صدقہ و خیرات کرنے کی رغبت دلائی، دیگر روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے لئے فرمایا کہ اکثر عورتیں جہنم کا ایندھن ہوں گی اور سبب یہ بتایا کہ شکوے شکایت، لعن طعن اور شوہر کی ناشکری بہت کرتی ہیں، اور یہ حالِ واقع ہے، عام طور سے عورتوں کا یہی حال ہے، شوہر زندگی بھر بھلائی و شرافت کا سلوک کرے اگر خدا نخواستہ تھوڑی سی تکلیف ہوئی تو واویلا کرنے لگتی ہیں اور سناتی ہیں کہ ہم نے اس گھر میں چین و سکون دیکھا ہی نہیں، اس طرح شوہر کی ناشکری کر کے جہنم کا ایندھن بنتی ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں سمجھ دے، آمین۔
اس حدیث میں عورتوں کا اپنے زیورات کو صدقہ و خیرات میں دینا ثابت ہوا، نیز عورتوں کا جوق در جوق عیدگاہ میں حاضر ہونا بھی ثابت ہوا، اور کیوں نہ ہو حبیبِ کائنات فخرِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم تھا جو اس دور کی خواتین نے آج کل کے (بزعمِ خود) فقہاء سے زیادہ اچھی طرح سمجھا اور اس پر عمل کیا۔
اس حدیث میں عورتوں کے لئے خاص طور پر خطبہ دینے کا ثبوت بھی ملا اور انہیں وعظ و نصیحت، تقویٰ و شعائرِ دینیہ کی تعلیم دینا بھی اور صدقہ و خیرات پر ابھارنا بھی ثابت ہوا (واللہ اعلم)۔