سنن دارمي
من كتاب الصوم -- روزے کے مسائل
2. باب الصَّوْمِ لِرُؤْيَةِ الْهِلاَلِ:
چاند دیکھ کر روزہ رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1724
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُمَا، أَنَّهُ عَجِبَ مِمَّنْ يَتَقَدَّمُ الشَّهْرَ، وَيَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا رَأَيْتُمُوهُ، فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ يَوْمًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے تعجب کیا ایسے شخص پر جو (چاند دیکھے بنا) پہلے سے رمضان کا روزہ رکھ لے، اور وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جب چاند دیکھ لو تب روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزہ موقوف کرو، پھر اگر تمہارے اوپر ابر چھا جائے تو تیس دن کی گنتی پوری کرو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1728]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2327]، [ترمذي 688]، [نسائي 2128]

وضاحت: (تشریح احادیث 1721 سے 1724)
ان احادیث سے رؤیتِ ہلال کی اہمیت واضح ہوتی ہے، عربی مہینے اور تاریخ قمری حساب سے شمار کئے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے رمضان کے مہینے کے دن بدلتے رہتے ہیں، کبھی سردی کبھی گرمی میں، اگر شمسی حساب سے ہوتے تو ہمیشہ ایک جیسا موسم ہوتا اور یہ شریعتِ اسلامیہ کی حکمت ہے، اسی لئے کہا گیا کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار کرو، اگر بادل چھا جائیں تو ہر مہینہ کے تیس دن پورے کرو۔