سنن دارمي
من كتاب الصوم -- روزے کے مسائل
10. باب مَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ مِنَ اللَّيْلِ:
جو شخص رات میں روزوں کی نیت نہ کرے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1736
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ لَمْ يُبَيِّتْ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَلَا صِيَامَ لَهُ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: فِي فَرْضِ الْوَاجِبِ أَقُولُ بِهِ.
ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ نہ ہو گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں فرض و واجب روزے میں یہی کہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1740]»
اس حدیث کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2454]، [نسائي 196/4]، [ابن ماجه 1700]، [دارقطني 172/2]، [شرح السنة 1744]

وضاحت: (تشریح حدیث 1735)
فرض روزے میں طلوعِ فجر سے پہلے روزے کی دل میں نیّت کرنا ضروری ہے، امام دارمی رحمہ اللہ کا یہ ہی مسلک تھا اور یہ ہی اہلِ حدیث کا مسلک ہے، نفلی روزے میں رات کو نیّت نہ بھی کرے تو بھی روزہ درست ہوگا جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانا طلب کرنے اور نہ ہونے پر یہ فرمانا کہ اب میں روزہ رکھتا ہوں سے ثابت ہوتا ہے، اور روزے کی نیّت صرف دل میں کرنی ہے نویت یوما من شهر رمضان وغیرہ الفاظ لوگوں کے بنائے ہوئے ہیں کسی حدیثِ صحیح سے ثابت نہیں، اس لئے اسے ترک کر دینا چاہیے۔
(والله اعلم)۔