سنن دارمي
من كتاب الصوم -- روزے کے مسائل
14. باب النَّهْيِ عَنِ الْوِصَالِ في الصَّوْمِ:
روزے میں وصال کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1743
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"لَا تُوَاصِلُوا، فَأَيُّكُمْ يُرِيدُ أَنْ يُوَاصِلَ، فَلْيُوَاصِلْ إِلَى السَّحَرِ". قَالُوا: إِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:"إِنِّي أَبِيتُ لِي مُطْعِمٌ يُطْعِمُنِي، وَيَسْقِينِي".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مسلسل بلا افطار و سحری کے روزہ نہ رکھو، ہاں اگر کوئی ایسا کرنا ہی چاہے تو وہ سحری کے وقت تک وصال کر سکتا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: آپ تو وصال کرتے ہیں، فرمایا: میں رات اس طرح گزارتا ہوں کہ ایک کھلانے والا مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف: عبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا غير أن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1747]»
اس روایت کی سند میں عبدالله بن صالح «سيئ الحفظ جدا» ہیں لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1963]، [أبوداؤد 2361]، [أبويعلی 1133، 1407]، [ابن حبان 3577، 3578]