سنن دارمي
من كتاب الصوم -- روزے کے مسائل
19. باب في الذي يَقَعُ عَلَى امْرَأَتِهِ في شَهْرِ رَمَضَانَ نَهَاراً:
جو شخص رمضان میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کر لے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1754
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: هَلَكْتُ؟ فَقَالَ:"وَمَا أَهْلَكَكَ؟ قَالَ: وَاقَعْتُ امْرَأَتِي فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: "فَأَعْتِقْ رَقَبَةً". قَالَ: لَيْسَ عِنْدِي. قَالَ:"فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ". قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ. قَالَ:"فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا". قَالَ: لَا أَجِدُ. قَالَ: فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ:"أَيْنَ السَّائِلُ؟ تَصَدَّقْ بِهَذَا". فَقَالَ: أَعَلَى أَفْقَرَ مِنْ أَهْلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرَ مِنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"فَأَنْتُمْ إِذًا"وَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میں تباہ و برباد ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس چیز نے تمہیں تباہ کیا؟ عرض کیا: میں نے اپنی بیوی سے ماہ رمضان میں صحبت کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک غلام آزاد کر دو، عرض کیا: مجھے اس کی طاقت نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو دو مہینے لگاتار روزے رکھ لو، عرض کیا: اتنی استطاعت بھی نہیں، فرمایا: اچھا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو، عرض کیا: میرے پاس کھانا نہیں ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بڑی تھیلی لائی گئی جس میں کھجوریں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ وہ سائل پوچھنے والا کدھر ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: جاؤ اس کو صدقہ کر دو، عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا اپنے اہل سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں؟ قسم اللہ کی ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے دانت دیکھے جا سکے، فرمایا: ایسا ہے تو جاؤ تم ہی اسے لے جاؤ۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1757]»
مذکورہ بالا روایت کی سند صحیح ہے اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1936]، [مسلم 1111]، [مسند موصلي 6368]، [ابن حبان 3523]، [مسند الحميدي 1038]

وضاحت: (تشریح حدیث 1753)
یعنی اپنے گھر والوں کو کھلا دو، جیسا کہ بخاری شریف کی روایت میں ہے «أطعمه أهلك» اس حدیث میں مذکورہ حالت میں بطورِ کفارہ پہلی صورت غلام آزاد کرنے کی رکھی گئی، دوسری صورت پے در پے دو مہینہ روزہ رکھنے کی، تیسری صورت ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی، اب بھی ایسی حالت میں یہ تینوں صورتیں قائم ہیں، چونکہ شخصِ مذکور نے ہر صورت کی ادائیگی کے لئے اپنی مجبوری ظاہر کی، آخر میں ایک صورت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے نکالی تو اس پر بھی اس نے خود اپنی مسکینی کا اظہار کیا، رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی حالت پر رحم آیا اور اس رحم و کرم کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا جو یہاں مذکور ہے۔