سنن دارمي
من كتاب الصوم -- روزے کے مسائل
37. باب النَّهْيِ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ:
ہر دن ہمیشہ روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1782
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يَصُومُ الدَّهْرَ، فَقَالَ: "لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
مطرف بن عبدالله بن الشخیر نے اپنے والد (سیدنا عبدالله رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کا ذکر کیا گیا کہ وہ ہمیشہ روزے رکھتا رہتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ افطار کیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1785]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 2379]، [ابن ماجه 1705]، [ابن حبان 3583]، [موارد الظمآن 938]

وضاحت: (تشریح حدیث 1781)
یعنی نہ اس کو روزے کا ثواب ہے اور نہ افطار کا، کیونکہ اس نے شریعت کی خلاف ورزی کی، اللہ تعالیٰ نے کہیں حکم نہیں دیا کہ اس کا بندہ ہمیشہ روزہ رکھتا رہے، لہٰذا جو شخص ہر دن روزہ رکھے اس کے لئے یہ وعید ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطورِ زجر و توبیخ یہ فرمایا کہ نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ افطار کیا۔
افضل ترین طریقہ روزے کا یہ ہے کہ ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے، اس کے علاوہ اگر ہر مہینہ ایامِ بیض کے روزے رکھے جائیں تو بہت بہتر ہے اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت پر عمل کرتے ہوئے ہفتے میں پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔