سنن دارمي
من كتاب الصوم -- روزے کے مسائل
39. باب في النَّهْيِ عَنِ الصِّيَامِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:
خاص طور سے جمعہ کا روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1786
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: "أَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ وَرَبِّ هَذَا الْبَيْتِ".
محمد بن عباد بن جعفر نے کہا: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے؟ کہا: ہاں، اس کعبہ کے رب کی قسم۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1789]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1984]، [مسلم 1143]، [أحمد 312/3]، [ابن ماجه 1724]، [أبويعلی 2206]، [الحميدي 1260]

وضاحت: (تشریح حدیث 1785)
اس حدیث میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا کر بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر جمعہ کا روزہ رکھنے سے منع کیا ہے، لہٰذا جمعہ کے دن یا رات کو کسی بھی عبادت کے لئے خاص کرنا ممنوع ہوا، جیسا کہ مسلم شریف میں مذکور ہے: «لَاتَخُصُّوْا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ بِقِيَامٍ ...... وَلَا تَخُصُّوْا يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ بَيْنِ الْأَيَّامِ ...... إلخ» ہاں اگر کسی نے منت مانی کہ فلاں تاریخ کو روزے رکھے گا اور وہ تاریخ جمعہ کے دن آ جائے تو کوئی حرج نہیں، اسی طرح عرفہ کا دن جمعہ کو آ جائے تو غیر حاجی کو روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں، یا ایام البیض کے دنوں میں آخری دن جمعہ پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں، اور جس کو جمعہ کا روزہ ہی رکھنا پسند ہو وہ یا ایک دن پہلے بھی روزہ رکھے یا ایک دن بعد میں روزہ رکھے تاکہ حدیث کی مخالفت نہ ہو۔
(اللہ تعالیٰ اتباعِ سنّت کی سب کو توفیق بخشے)، آمین۔