سنن دارمي
من كتاب المناسك -- حج اور عمرہ کے بیان میں
3. باب في حَجِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً وَاحِدَةً:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج اور عمرے کئے
حدیث نمبر: 1825
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: كَمْ حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: "حَجَّةً وَاحِدَةً، وَاعْتَمَرَ أَرْبَعًا: عُمْرَتُهُ الْأُولَى الَّتِي صَدَّهُ الْمُشْرِكُونَ عَنْ الْبَيْتِ، وَعُمْرَتُهُ الثَّانِيَةُ حِينَ صَالَحُوهُ فَرَجَعَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، وَعُمْرَتُهُ مِنْ الْجِعْرَانَةِ حِينَ قَسَّمَ غَنِيمَةَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَتُهُ مَعَ حَجَّتِهِ".
قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کئے؟ کہا: صرف ایک مرتبہ حج کیا، اور چار عمرے کئے، پہلا عمره جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین نے عمرہ کرنے سے روک دیا (یعنی عمرة الحدیبيۃ)، دوسرا عمره اس وقت کیا جب آئندہ سال کے لئے صلح ہوئی (یعنی صلح الحدیبیہ کے اگلے سال ذی القعدہ میں)، اور تیسرا عمرہ اس وقت کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے مال غنیمت کی تقسیم ذی القعدہ میں کی، اور چوتھا عمرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج کے ساتھ کیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1828]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1778]، [مسلم 1253]، [أبوداؤد 1994]، [ترمذي 815]، [الموصلي 2872]

وضاحت: (تشریح احادیث 1823 سے 1825)
ان احادیث سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج اور عمرے کی تعداد معلوم ہوئی، حج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد صرف ایک مرتبہ کیا، کسی بھی مسئلہ کے ثبوت اور حجیت کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بار ہی عمل کرنا کافی ہے۔
اور حج عمر میں صرف ایک بار ہی فرض ہے باقی جتنی بار حج کرنا چاہے وہ نفل ہوگا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرے چار بار کئے جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، بعض روایات میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین عمرے کئے، انہوں نے پہلا عمرہ شمار نہیں کیا کیونکہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمرے کے لئے مدینہ سے نکلے تھے لیکن مشرکینِ مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک دیا اور پھر اگلے سال صلح حدیبیہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا۔