سنن دارمي
من كتاب المناسك -- حج اور عمرہ کے بیان میں
7. باب في فَضْلِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
حج مبرور کا ثواب
حدیث نمبر: 1833
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "حَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ لَيْسَ لَهَا ثَوَابٌ إِلَّا الْجَنَّةُ، وَعُمْرَتَانِ تُكَفِّرَانِ مَا بَيْنَهُمَا مِنْ الذُّنُوبِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں، اور ایک عمرہ دوسرے عمرے کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1836]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1773]، [مسلم 1349]، [نسائي 2621]، [ابن ماجه 2888]، [أبويعلی 6657]، [ابن حبان 3695]، [الحميدي 1032]

وضاحت: (تشریح حدیث 1832)
بخاری شریف میں ہے: «اَلْعُمْرَهُ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةَ.» حج مبرور سے مراد ایسا حج ہے جس میں از ابتداء تا انتہاء نیکیاں ہی نیکیاں ہوں، اور آدابِ حج کو پورے طور پر نبھایا جائے، اس میں فسق و فجور، لڑائی جھگڑا اور ادائے واجبات میں اہمال و اخلال نہ ہو، ایسا حج يقيناً دخولِ جنّت کا موجب ہوگا۔