سنن دارمي
من كتاب المناسك -- حج اور عمرہ کے بیان میں
51. باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِجَمْعٍ:
مزدلفہ میں جمع بین الصلاتین کا بیان
حدیث نمبر: 1919
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ أَنَّهُ: سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ: أَخْبِرْنِي عَشِيَّةَ رَدِفْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ فَعَلْتُمْ أَوْ صَنَعْتُمْ؟ قَالَ:"جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمُعَرَّسِ، فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ، ثُمَّ بَالَ وَمَا قَالَ: أَهْرَاقَ الْمَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالسَّابِغِ جِدًّا، ثُمَّ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَ. قَالَ: فَرَكِبَ حَتَّى قَدِمْنَا الْمُزْدَلِفَةَ، فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ وَالنَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ، فَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، فَصَلَّى، ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ". قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرْنِي كَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ؟. قَالَ: رَدِفَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ.
کریب نے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ جس شام کو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار تھے تم نے کیا کیا؟ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہم رات گزارنے کے لئے اس وادی میں پہنچے جہاں لوگ اپنے اونٹ بٹھاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا، پھر پیشاب کی حاجت رفع کی اور پانی ڈالنے کا حکم نہیں دیا، پھر وضو کا پانی منگایا اور ہلکا سا وضو کیا، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! نماز کا وقت ہو گیا؟ فرمایا: نماز تمہارے آگے ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی اور لوگ پڑاؤ ڈال چکے تھے اور کجاوے نہ کھول پائے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز اقامت کے ساتھ پڑھی، پھر لوگوں نے اپنے کجاوے کھولے۔ کریب نے کہا: یہ بتایئے پھر صبح آپ لوگوں نے کیا کیا؟ کہا: وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما تھے اور میں قریش کے ساتھ پیدل چلنے والوں میں سے تھا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1923]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 139]، [مسلم 1280]، [أبوداؤد 1925]، [نسائي 3024]، [أبويعلی 6722]، [ابن حبان 1594]