سنن دارمي
من كتاب المناسك -- حج اور عمرہ کے بیان میں
79. باب في الطَّوَافِ في غَيْرِ وَقْتِ صَلاَةٍ:
نماز کے وقت کے علاوہ کسی بھی وقت طواف کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1964
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، إِنْ وَلِيتُمْ هَذَا الْأَمْرَ، فَلَا تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ أَوْ صَلَّى أَيَّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی عبد مناف! اگر تم (خانہ کعبہ کے) متولی بنو تو کسی کو کسی وقت بھی چاہے دن ہو یا رات اس میں طواف اور نماز سے نہ روکنا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1968]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1894]، [ترمذي 868]، [نسائي 2924]، [ابن ماجه 1254]، [أبويعلی 7396]، [ابن حبان 1552]، [موارد الظمآن 626]، [مسند الحميدي 571]

وضاحت: (تشریح حدیث 1963)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حرم شریف میں کوئی کسی وقت بھی داخل ہو نماز پڑھ سکتا ہے اور طواف کر سکتا ہے چاہے طلوع آفتاب کا وقت ہو یا زوال و غروبِ آفتاب کا وقت، اہلِ حدیث و امام شافعی و احمد و اسحاق رحمہم اللہ کا یہی مسلک ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ زوال اور طلوع و غروب آفتاب کے وقت نماز و طواف جائز نہیں چاہے حرم ہی کیوں نہ ہو۔
(وحیدی)، لیکن صحیح حدیث کے مقابلے میں ان کا یہ قول درست اور قابلِ عمل نہیں۔