سنن دارمي
من كتاب الاضاحي -- قربانی کے بیان میں
10. باب في حُسْنِ الذَّبِيحَةِ:
قربانی اچھی طرح سے ذبح کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2009
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْنِ: قَالَ:"إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَيْكُمُ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءِ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ، فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، ثُمَّ لِيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ".
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو چیزیں حفظ کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر چیز میں احسان (یعنی رحم و انصاف) کو فرض کیا ہے، سو تم (قصاص یا جہاد میں) جب قتل کرو تو جلدی فراغت کرو (ترسا ترسا کر نہ مارو) اور دوسرے جب کسی جانور کو ذبح کرو تو ٹھیک سے ذبح کرو اور تم میں سے ہر کوئی اپنی چھری کو تیز کر لے اور پھر اپنے ذبیحہ کو (جلد ذبح کر کے) راحت پہنچائے، اذیت میں مبتلا نہ کرے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2013]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1955]، [أبوداؤد 2815]، [ترمذي 1409]، [نسائي 4417]، [ابن ماجه 3170]، [ابن حبان 5883]

وضاحت: (تشریح حدیث 2008)
ذبیحہ کو آرام پہنچانے کا مطلب یہ ہے کہ ذبح کرنے کے بعد ٹھنڈا ہونے دے، اور بھونٹی بے دھار چھری سے ذبح کر کے اذیت میں مبتلا نہ کرے، اور یہ اسلام کا نظامِ رحمت ہے کہ ہر کام میں خوش اسلوبی اور عدم اذیت کی تعلیم ہے، حتیٰ کہ جانوروں کے ذبح کرنے میں بھی اس عظیم قاعدے کو بروئے کار لایا جائے اور جانور کو تڑپا تڑپا کر نہ مارا جائے۔