سنن دارمي
من كتاب الاضاحي -- قربانی کے بیان میں
18. باب مَا لاَ يُؤْكَلُ مِنَ السِّبَاعِ:
درندے کھانے جائز نہیں ہیں
حدیث نمبر: 2020
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ابْنُ عَمِّ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَطْفَةِ، وَالْمُجَثَّمَةِ، وَالنُّهْبَةِ، وَعَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ".
سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (شکار) اُچکن والے جانور، اور جانور کو باندھ کر مارنے سے، اور لوٹ مار سے، اور دانت والے درندے کے کھانے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2024]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [طبراني 209/22]، [بيهقي 334/9]۔ ابواویس کا نام اس سند میں عبداللہ بن عبداللہ بن اویس ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 2019)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چوری، ڈکیتی، لوٹ مار کا مال کھانا حرام ہے، اور یہ تمام افعال بہت مذموم ہیں، اور اسلام میں اس کی بڑی سخت سزا ہے۔
چور کے ہاتھ پیر کاٹ دیئے جائیں، ڈاکوؤں اور رہزنوں کے لئے اور بھی سنگین سزائیں مقرر کی گئی ہیں تاکہ نوع انسانی امن و امان کی زندگی بسر کر سکے۔
انہیں قوانین کی برکت سے سعودیہ میں امن و امان قائم ہے جو ساری دنیا کے لئے مثالی حیثیت رکھتا ہے۔
مجثمہ کا ذکر گذر چکا ہے اور وہ بھی کھانا حرام ہے، اسی طرح درندوں کا گوشت بھی حرام ہے۔