سنن دارمي
من كتاب الصيد -- شکار کے مسائل
9. باب في الصَّيْدِ يَبِينُ مِنْهُ الْعُضْوُ:
زندہ جانور کا کوئی زائد عضو کھانے کے لئے کاٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 2057
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: أَحْسَبُهُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَالنَّاسُ يَجُبُّونَ أَسْنِمَةَ الْإِبِلِ وَأَلْيَاتِ الْغَنَمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا قُطِعَ مِنْ بَهِيمَةٍ وَهِيَ حَيَّةٌ، فَهُوَ مَيْتَةٌ".
سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت مدینہ تشریف لائے لوگ اونٹ کے کوہان اور بکری کے سرین پسند کرتے تھے (یعنی کاٹ کر کھا لیتے تھے) چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ٹکڑا (زنده) جانور میں سے کاٹ لیا جائے (ہاتھ، پاؤں، یا سرین) تو وہ (گوشت کا ٹکڑا) مردار ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2061]»
اس روایت کی سند صحیح علی شرط البخاری ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2858]، [ترمذي 1480]، [ابن ماجه 3216]، [أبويعلی 1450]، [طبراني 3304]۔ نیز دیکھئے: [مشكل الآثار 496/1]، [شرح السنة 203/11، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 2056)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اس کا کھانا جائز نہیں خواہ وہ حلال جانور میں سے کاٹا جائے جیسے گائے، بکری، اونٹ وغیرہ، یہ اسلام کا جانوروں کے ساتھ بھی نظامِ رحمت ہے کیونکہ اس طرح زندہ جانور کا کوئی بھی عضو کاٹا جائے تو ہر جاندار کو اس سے تکلیف وتعذیب ہوگی، اور اسی لئے مثلہ کرنے سے منع کیا گیا ہے جس کا بیان پیچھے گذر چکا ہے۔
سبحان اللہ! اسلام کا کتنا پیارا نظام ہے کہ انسان تو انسان حیوان کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کی تعلیم دی جا رہی ہے۔