سنن دارمي
من كتاب الاطعمة -- کھانا کھانے کے آداب
2. باب الدُّعَاءِ لِصَاحِبِ الطَّعَامِ إِذَا أَطْعَمَ:
کھانا کھلانے والے کے لئے دعا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2061
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ يَسِيرَةٌ، قَالَ: قَالَ أَبِي لِأُمِّي: لَوْ صَنَعْتِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا؟ فَصَنَعَتْ ثَرِيدَةً، وَقَالَ بِيَدِهِ يُقْلِلُ، فَانْطَلَقَ أَبِي فَدَعَاهُ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى ذِرْوَتِهَا، ثُمَّ قَالَ:"خُذُوا بِاسْمِ اللَّهِ". فَأَخَذُوا مِنْ نَوَاحِيهَا، فَلَمَّا طَعِمُوا دَعَا لَهُمْ، فَقَالَ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ وَبَارِكْ لَهُمْ فِي رِزْقِهِمْ".
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جو کچھ دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے: میرے والد نے امی جان سے کہا: کاش تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا بناؤ، چنانچہ والدہ صاحبہ نے ثرید بنایا، ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ ثرید تھوڑا سا تھا، اس کے بعد میرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے) اور اس کے بیچ کی چوٹی پر ہاتھ رکھا (یعنی برکت کی دعا کی) پھر فرمایا: الله کا نام لے کر شروع کرو، چنانچہ حاضرین نے کنارے کنارے سے کھانا شروع کیا، جب وہ کھانے سے شکم سیر ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! ان کی مغفرت فرما، ان پر رحم کر اور جو روزی تو نے ان کو عطا کی ہے، اس میں برکت نازل کر۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2065]»
اس روایت کی سند جید اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2042]، [أبوداؤد 3729]، [ترمذي 3576]، [ابن حبان 5297]۔ ان محدثین نے اس دعا کو دوسرے سیاق سے ذکر کیا ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 2060)
اس حدیث سے کھانا کھلانے والے کے لئے دعا کرنے کا ثبوت ملا، چنانچہ «اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ وَبَارِكْ لَهُمْ فِيْمَا رَزَقْتَهُمْ.» کہنا سنّت ہے، اور بھی دعائیں کہی جا سکتی ہیں، جیسے: «اَللّٰهُمَّ أَطْعِمْ مَنْ أَطْعَمَنَا وَاسْقِ مَنْ سَقَانَا.» ترجمہ: اے الله جس نے مجھے کھانا کھلایا تو اسے کھانا دے، اور جس نے مجھے پانی پلایا تو اسے پانی عطا کر۔
نیز: «وَافْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُوْنَ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ وَأَكَلَ طَعَامُكُمُ الْأَبْرَارُ.» ترجمہ: تمہارے پاس روزے دار افطاری کریں، فرشتے تمہارے لئے دعا کریں، اور اچھے نیک لوگ تمہارا کھانا کھائیں۔
اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ بھی سامنے آیا، تھوڑا سا ثرید اور اتنی برکت کہ سارے گھر کو کافی ہوگیا، نیز بسم اللہ کی برکت بھی معلوم ہوئی اور صحابۂ کرام کی رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے الفت و محبت کا بھی اندازہ ہوا، نیز یہ کہ دعوت کرنا اسلاف کرام کی عاداتِ حسنہ میں سے ہے اور دعوت قبول کرنا سنّت ہے چاہے چھوٹا بڑے کو دعوت دے۔
والله اعلم۔
ثرید: روٹی، شوربے اور گوشت و سبزی ملا ہوا ایک کھانا ہے جو عرب میں معروف، خوش ذائقہ و زود ہضم ہوتا ہے اور بآسانی بنایا، پکایا جا سکتا ہے۔