سنن دارمي
من كتاب الاطعمة -- کھانا کھانے کے آداب
7. باب في لَعْقِ الصَّحْفَةِ:
پلیٹ یا تھالی کو چاٹنے (صاف کر دینے) کا بیان
حدیث نمبر: 2066
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْبَرَّاءُ وَهُوَ: مُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ طَعَامًا، فَدَعَوْنَاهُ، فَأَكَلَ مَعَنَا، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: "مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا، اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ".
ابوالیمان نے کہا: میری دادی ام عاصم (رحمہا اللہ تعالیٰ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام نبیشہ ہمارے پاس آئے، اس وقت ہم کھانا کھا رہے تھے، ہم نے ان کو دعوت دی اور وہ ہمارے ساتھ کھانے لگے، پھر انہوں نے کہا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا: جو شخص بڑے تھال میں (یا پلیٹ میں) کھا لے پھر اس کو چاٹ کر صاف کر دے تو وہ پلیٹ (یا تھالی) اس کے لئے مغفرت کی دعا کرے گی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده فيه أم عاصم وما رأيت فيها جرحا ولا تعديلا فهي على شرط ابن حبان، [مكتبه الشامله نمبر: 2070]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1804]، [ابن ماجه 3271]، [أحمد 76/5]، [بغوي 2827]

وضاحت: (تشریح حدیث 2065)
اس حدیث میں جمادات کے دعا کرنے کا ذکر ہے جس سے مراد حقیقت بھی ہو سکتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور اپنی نعمت کی قدردانی پر خوش ہو کر جمادات کو بھی قوتِ گویائی عطا فرما دے، یہ اس کی نرالی شان ہے۔
بعض علماء نے کہا کہ پلیٹ و تھالی کی دعا سے مراد یہ ہے کہ اس کو پونچھنا اس کے لئے مغفرت کا سبب ہو گا کیونکہ یہ عاجزی اور انکساری پر دلالت کرتا ہے۔
واللہ اعلم۔