سنن دارمي
من كتاب الاطعمة -- کھانا کھانے کے آداب
11. باب في الضِّيَافَةِ:
مہمان نوازی کا بیان
حدیث نمبر: 2075
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ".
سیدنا ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کو اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیے، اور جو شخص الله اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ بھلی بات کہے ورنہ چپ رہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2079]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6136]، [مسلم 48، وغيرهما كما مر آنفا]

وضاحت: (تشریح احادیث 2073 سے 2075)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ایمان کی نشانی اور مومن کی صفات یہ ہیں کہ وہ پڑوسی کی عزت کرے خواہ وہ کسی بھی قبیلے اور مذہب سے تعلق رکھتا ہو، اور فضول باتوں اور بکواس سے پرہیز کرے، مہمان نوازی کرے، جو حسنِ اخلاق کا اعلیٰ نمونہ ہے، نیز یہ کہ مہمان نوازی تین دن تک کی ہے، اس سے زیادہ میزبان پر کوئی مہمان بوجھ نہ بنے بلکہ اپنا انتظام خود کر لے جیسا کہ بخاری و ابن ماجہ کی روایت میں تصریح موجود ہے۔
اسی لئے مذکورہ بالا روایت میں بھی فرمایا کہ تین دن سے زیادہ خاطر مدارات اگر میزبان کرتا ہے تو صدقہ ہے اور مہمان کو اس سے بچنا چاہیے۔
سبحان اللہ! اسلام کا کتنا پیارا نظامِ عدل ہے کہ پہلے مہمان نوازی کی تعلیم دی پھر مہمان کو بتا دیا کہ میزبان پر بوجھ بھی نہ بنے۔
«(الحمدللّٰه الذى هدانا لهٰذا)» ۔