سنن دارمي
من كتاب الاطعمة -- کھانا کھانے کے آداب
13. باب: «الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ في مِعًى وَاحِدٍ»:
اس کا بیان کہ مومن ایک آنت میں کھانا کھاتا ہے
حدیث نمبر: 2080
وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2086]»
یہ حدیث کئی طرق سے مروی ہے، جیسا کہ سند مذکور سے ثابت ہے، لیکن ان طرق میں ضعف ہے مگر حدیث صحیح ہے اور آخری طریق حسن ہے، جیسا کہ ابھی گزرا ہے۔ حوالہ دیکھئے: [بخاري 5394، 5396]، [مسلم 2068]، [ترمذي 1818]، [أبويعلی 2069]، [ابن حبان 161]

وضاحت: (تشریح احادیث 2078 سے 2080)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مومن کم کھاتا ہے اور کافر بہت کھاتا ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: دوسری روایت میں ہے کہ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمائی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کافر کی دعوت کی اور وہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا، پھر دوسرے دن جب مسلمان ہو گیا تو صرف ایک بکری کا دودھ پیا اور دوسری بکری کا دودھ پورا نہ پی سکا۔
قاضی عیاض نے کہا: یہ حدیث اسی معین شخص کے بارے میں ہے (دوسروں پر منطبق نہ ہوگی، واللہ اعلم)۔
اور طبیبوں نے کہا: ہر آدمی کی سات آنتیں ہیں: ایک معدہ، تین آنتیں باریک (چوٹی)، اور تین موٹی، تو کافر حرص کی وجہ سے سب کو بھرنا چاہتا ہے اور مومن کو ایک ہی بھرنا کافی ہے۔
اور بعض نے کہا کہ ’سات آنتیں‘ سے سات بری صفتیں مراد ہیں، حرص اور طمع، امید اور فساد، حسد، موٹاپا اور لالچ وغیرہ۔
(وحیدی)۔
اس حدیث میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ مومن بقدرِ حاجت کھائے، لذت و عیش کے لئے نہ کھائے بلکہ لذت و عیش کو آخرت کے لئے اٹھا رکھے۔