سنن دارمي
من كتاب الاطعمة -- کھانا کھانے کے آداب
14. باب: «طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الاِثْنَيْنِ»:
اس کا بیان کہ ایک آدمی کا کھانا دو کو کافی ہوتا ہے
حدیث نمبر: 2081
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ، وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي ثَمَانِيَةً".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کا کھانا دو آدمی کو کافی ہوتا ہے، اور دو آدمی کا کھانا چار آدمی کو کفایت کرتا ہے، اور چار کا آٹھ آدمیوں کو کافی ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2087]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2059]، [ابن ماجه 3254]، [أبويعلی 1902]، [ابن حبان 5237]

وضاحت: (تشریح حدیث 2080)
جس مومن کا ایمان کامل ہوتا ہے تو اس کی برکت ایسی ہوتی ہے کہ اس میں سے حرص و طمع بالکل نکل جاتی ہے اور دل اللہ کی طرف متوجہ رہتا ہے، وہ لامحالہ کھانا کھاتا ہے اور کم خوری کو عمدہ سمجھتا ہے، اور کافر و فاسق اور بعض عوام مومنین کا جن کا نورِ ایمان پورا نہیں، ان کا یہ حال ہے کہ وہ ہر وقت پیٹ بھر کھانا ضروری سمجھتے ہیں، بلکہ ناکوں ناک کھانا کھاتے ہیں کہ عبادت اور شب بیداری کی بالکل طاقت نہیں رہتی۔
بعض نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ کافر کے ساتھ شیطان بھی کھاتا ہے تو وہ زیادہ کھانا کھا جاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا، اور مسلمان اللہ کا نام لیکر کھاتا ہے شیطان اس کے ساتھ نہیں کھاتا تو کم کھانے میں سیر ہو جاتا ہے۔
(وحیدی)۔