سنن دارمي
من كتاب الاطعمة -- کھانا کھانے کے آداب
21. باب في أَكْلِ الثَّوْمِ:
لہسن کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2090
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ: "مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يَعْنِي: الثُّومَ، فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر میں فرمایا: جو شخص اس پودے (یعنی لہسن) کو کھا لے وہ ہماری مسجدوں میں بالکل نہ آئے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2097]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 853]، [مسلم 561]، [أبوداؤد 3825]، [ابن حبان 2088]، [أبوعوانه 410/1]، [ابن خزيمه 1661]

وضاحت: (تشریح حدیث 2089)
کچے لہسن اور پیاز میں جو بو ہوتی ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت ناپسند تھی، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کچا لہسن، پیاز کھا کر مسجد نہ جانا چاہیے، اسی طرح کسی بھی بدبودار چیز کو مسجد میں لے جانا یا اس کے کھانے یا پینے کے بعد مسجد میں جانا ممنوع ہے، وجہ صاف ظاہر ہے کہ لوگ اس کی بدبو سے تکلیف محسوس کریں گے، اور پھر مسجد ایک پاک اور مقدس جگہ ہے جہاں اللہ کا ذکر ہوتا ہے۔
آج کل بیڑی، سگریٹ نوشی جو کہ حرام ہے اور اس کے بعد مسجد میں آنا اور بھی بری اور بڑی خلاف ورزی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتوں کو بھی اس بدبودار چیز سے تکلیف و اذیت ہوتی ہے جن سے انسان کو اذیت و پریشانی ہوتی ہے۔
ہاں پیاز لہسن پکا کر سالن میں ڈالنا اور کھانا جائز ہے جبکہ ابال یا پکا کر اس کی بدبو زائل کر دی جائے۔
والله اعلم۔