سنن دارمي
من كتاب الاطعمة -- کھانا کھانے کے آداب
24. باب مَنْ لَمْ يَرَ بَأْساً أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الشَّيْئَيْنِ:
اس کا بیان کہ دو قسم کا کھانا کھانے میں کوئی حرج یا برائی نہیں
حدیث نمبر: 2095
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ:"رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھاتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2102]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5440، 5449]، [مسلم 2043]، [أبوداؤد 3835]، [ترمذي 1844]، [ابن ماجه 3325]، [أبويعلی 6798]، [الحميدي 550]، [الطيالسي 1669]

وضاحت: (تشریح حدیث 2094)
اس حدیث سے ایک ساتھ کئی قسم کا کھانا، ترکاری کھانے کا ثبوت ملا۔
ابن ماجہ (3324) کی روایت کا مفہوم ہے کہ ککڑی کھجور کے ساتھ بدن کو موٹا کرتی ہے اور مزیدار بھی ہوتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ککڑی ٹھنڈی اور کھجور گرم ہے اور ایک دوسرے کی مصلح، یعنی کھجور کی گرمی و شدت ککڑی اور کھیرے سے معتدل ہو جاتی ہے۔
واللہ اعلم۔