سنن دارمي
من كتاب الرويا -- کتاب خوابوں کے بیان میں
8. باب النَّهْيِ عَنْ أَنْ يَتَحَلَّمَ الرَّجُلُ رُؤْيَا لَمْ يَرَهَا:
جھوٹا خواب بیان کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 2182
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ، يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَذَبَ فِي حُلْمِهِ، كُلِّفَ عَقْدَ شَعِيرة يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا: جو شخص اپنے خواب میں جھوٹ بولے (یعنی جو کچھ دیکھا نہیں کہے میں نے ایسا دیکھا ہے)، اس کو قیامت کے دن دو جو کے دانے میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الأعلى بن عامر، [مكتبه الشامله نمبر: 2191]»
اس روایت کی سند ضعیف و متکلم فیہا ہے، لیکن متعدد طرق سے مروی ہے۔ نیز ترمذی نے اسے حسن اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2282، 2283]، [أحمد 76/1، 91]، [أبويعلی 2577]، [ابن حبان 5685]، [الحميدي 541]، [الحاكم 392/4]

وضاحت: (تشریح احادیث 2180 سے 2182)
جو کے دانے میں گرہ لگانا ناممکن ہے۔
بعض روایات میں ہے: ایک جو کے دانے میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ ایسا نہ کر سکے گا، اور یہ بہت بڑا عذاب ہو گا۔
لہٰذا جھوٹا خواب بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
علامہ بدیع الزماں رحمہ اللہ شرح ترمذی میں لکھتے ہیں: چونکہ خواب محل ہے اخبارِ غیبیہ کا اور خصوصاً خوابِ صالح ایک شعبہ ہے نبوت کا، پس جھوٹ باندھنا اس میں گویا شعبہ ہے دعویٰ کاذبۂ نبوّت کا، یہی سبب ہے اس میں وعید وارد ہونے کا۔
اور بعض نے کہا: سبب وعيدِ شدید کا یہ ہے کہ رؤیا کاذبہ میں جھوٹ باندھنا ہے اللہ تعالیٰ پر، اور تخصیص شعبہ کے گرہ لگانے کے لئے اس واسطے کہ مادہ اس کا اور شعیر کا قریب قریب ہے، گویا اشارہ ہے کہ یہ تیری بے شعوری کی سزا ہے کہ عقدِ شعیر گلے پڑا۔