سنن دارمي
من كتاب الرويا -- کتاب خوابوں کے بیان میں
10. باب كَرَاهِيَةِ أَنْ يَعْبُرَ الرُّؤْيَا إِلاَّ عَلَى عَالِمٍ أَوْ نَاصِحٍ:
خواب کی تعبیر عالم یا ناصح کے علاوہ کسی اور سے پوچھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2184
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "لَا تَقُصُّوا الرُّؤْيَا إِلَّا عَلَى عَالِمٍ، أَوْ نَاصِحٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ بیان کرو خواب کو مگر عالم اور خیر خواہ سے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2193]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2281، وغيره]، ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 2183)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنا خواب جاہل، بے وقوف، نادان اور عداوت رکھنے والے سے نہ کہنا چاہیے۔
[ترمذي 2280] میں ہے کہ انسان کا خواب مانند پرندے کے ہے جب تک اس کی تعبیر نہ پوچھے، اور جب کوئی اس خواب کو بیان کر دے تو جیسی تعبیر کی جائے ویسا ہی وقوع پذیر ہو جاتا ہے۔
اس سے معلوم ہوا جب تک خواب بیان نہ کیا جائے وہ واقع نہیں ہوتا، جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔