سنن دارمي
من كتاب الرويا -- کتاب خوابوں کے بیان میں
13. باب في الْقُمُصِ وَالْبِئْرِ وَاللَّبَنِ وَالْعَسَلِ وَالسَّمْنِ وَالْقَمَرِ وَغَيْرِ ذَلِكَ في النَّوْمِ:
قمیص، کنواں، دودھ، شہد، گھی، کھجور وغیرہ خواب میں دیکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2189
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لِي مَبِيتٌ إِلَّا فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصْبَحَ يَأْتُونَهُ فَيَقُصُّونَ عَلَيْهِ الرُّؤْيَا، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا لِي لَا أَرَى شَيْئًا؟ فَرَأَيْتُ كَأَنَّ النَّاسَ يُحْشَرُونَ فَيُرْمَى بِهِمْ عَلَى أَرْجُلِهِمْ فِي رَكِيٍّ فَأُخِذْتُ، فَلَمَّا دَنَى إِلَى الْبِئْرِ، قَالَ رَجُلٌ: خُذُوا بِهِ ذَاتَ الْيَمِينِ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظْتُ، هَمَّتْنِي رُؤْيَايَ وَأَشْفَقْتُ مِنْهَا، فَسَأَلْتُ حَفْصَةَ عَنْهَا، فَقَالَتْ: نِعْمَ مَا رَأَيْتَ. فَقُلْتُ لَهَا: سَلِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَتْهُ، فَقَالَ: "نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ، لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مسجد نبوی میں سوتا تھا کیوں کہ اس وقت میرے پاس رات گزارنے کی جگہ نہ تھی، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صبح کو لوگ آتے اور اپنے اپنے خواب آپ سے بیان کرتے، میں نے اپنے دل میں سوچا کیا بات ہے مجھے کچھ خواب میں دکھائی نہیں دیتا؟ چنانچہ میں نے خواب دیکھا کہ لوگوں کو جمع کیا جارہا ہے اور ان کے پیر پکڑ کر کنویں میں ڈالا جارہا ہے، جب میں اس کنویں کے قریب پکڑ کر لایا گیا تو ایک فرشتے نے کہا: ان کو دائیں طرف لے جاؤ (یعنی جہنم کے اس گڈھے سے دور لے جاؤ)، پس جب میں نیند سے بیدار ہوا تو مجھے یہ خواب اہم لگا اور میں اس سے بہت پریشان ہوا اور (اپنی بہن ام المومنین) سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے اس کو ذکر کیا تو انہوں نے کہا: تم نے بڑا اچھا خواب دیکھا ہے۔ میں نے عرض کیا: آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی تعبیر پوچھیں، چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ بہت خوب اچھا لڑکا ہے، کاش رات میں نماز پڑھتا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2198]»
اس روایت کی سند حسن لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1122]، [مسلم 2479]، [ابن ماجه 3919]، [ابن حبان 7070]، [مصنف عبدالرزاق 1645]، [البيهقي 501/1]

وضاحت: (تشریح حدیث 2188)
صحیح بخاری میں یہ خواب دوسرے سیاق سے مروی ہے۔
اس حدیث سے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
بخاری شریف میں ہے کہ اس خواب کے بعد سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بہت کم سوتے تھے اور زیادہ تر وقت تہجد میں گزارتے تھے، قولِ پیغمبر پر عمل پیرا رہنے کی یہ اعلیٰ مثال ہے۔
اس حدیث سے قیام اللیل کی فضیلت بھی معلوم ہوئی جو باعثِ نجات اور انسان کو سعادتِ دارین و کامرانی سے ہمکنار کرتی ہے۔
«(أسأل اللّٰه التوفيق لذٰلك)» ۔
اس حدیث سے بوقتِ ضرورت جوانوں کا مسجد میں سونا بھی ثابت ہوا۔