سنن دارمي
من كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل
1. باب الْحَثِّ عَلَى التَّزْوِيجِ:
شادی پر ابھارنے کا بیان
حدیث نمبر: 2201
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْج، عَنْ أَبِي الْمُغَلِّسِ، عَنْ أَبِي نَجِيحٍ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَدَرَ عَلَى أًنّ يَنْكِح، فَلَمْ يَنْكِحْ، فَلَيْسَ مِنَّا".
ابونجیح نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قدرت نکاح کے باوجود نکاح (شادی) نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات وقد صرح ابن إسحاق بالتحديث ولكن الحديث مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 2210]»
اس حدیث کے راوی ثقات ہیں اور ابن اسحاق نے حدثنا سے صراحت کی ہے لیکن یہ حدیث مرسل ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [مجمع الزوائد 7396]، [المطالب العالية 1579] و [مراسيل أبى داؤد 202]

وضاحت: (تشریح حدیث 2200)
نکاح لغت میں جماع کو کہتے ہیں اور شرعی اصطلاح میں یہ عبارت ہے اس عقد سے جس سے مرد عورت کا مالک بن جاتا ہے، اور عورت سے ہر طرح کا استمتاع جائز ہوتا ہے، اور غیر مرد پر وہ عورت حرام ہو جاتی ہے جب تک کہ یہ عقد قائم رہے۔
اس حدیث میں نکاح و شادی کرنے کی ترغیب ہے اور جو شخص استطاعت و قدرت رکھنے کے باوجود شادی نہ کرے اس کے لئے سخت وعید ہے: «ليس منا» یعنی وہ شخص ہم میں سے نہیں، یعنی مسلمانوں میں سے نہیں ہے، تو کیا ایسا شخص خارج عن الملۃ ہے؟ اس بارے میں کلام ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ ملتِ اسلام سے خارج تو نہ ہوگا لیکن یہ مسلمانوں کا شیوہ نہیں، اسی طرح حدیث «فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِيْ فَلَيْسَ مِنِّيْ» ہے جس کا ذکر آگے آ رہا ہے۔