سنن دارمي
من كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل
8. باب الْحَالِ التي تَجُوزُ لِلرَّجُلِ أَنْ يَخْطُبَ فِيهَا:
آدمی کے لئے کس کو پیغام دینا جائز ہے؟
حدیث نمبر: 2215
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ:"أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَالْعَمَّةُ عَلَى ابْنَةِ أَخِيهَا، أَوْ الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا، أَوْ الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا، وَلَا تُنْكَحُ الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى، وَلَا الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا پھوپھی پر بھتیجی سے یا بھتیجی پر پھوپھی سے نکاح کرنے کو، اسی طرح خالہ پر اس کی بھانجی سے اور بھانجی پر اس کی خالہ سے نکاح کرنے کو، نہ بڑی پر چھوٹی سے نکاح کیا جائے اور نہ چھوٹی پر بڑی سے نکاح کیا جائے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2224]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5109]، [مسلم 1408]، [أبوداؤد 2065]، [ترمذي 1126]، [نسائي 3288]، [ابن ماجه 1929]، [أبويعلی 6641]، [ابن حبان 4068]

وضاحت: (تشریح حدیث 2214)
یعنی اگر کسی عورت کی بھتیجی سے نکاح کر لیا ہے تو اس کے جیتے جی اس کی پھوپھی سے نکاح نہ کرے، اور اگر بھانجی سے نکاح کر لیا ہے تو اس کے اوپر اس کی خالہ سے نکاح نہ کرے، اور اگر پھوپھی سے نکاح کر لیا ہے تو اس کی بھتیجی سے نہ کرے، اور اسی طرح خالہ کو کر لیا ہے تو بھانجی سے نکاح نہ کرے۔
(وحیدی)۔