سنن دارمي
من كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل
48. باب مَا يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ:
رضاعت سے جو حرام ہو جاتے ہیں ان کا بیان
حدیث نمبر: 2285
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ: أَنَّ عَمَّهَا أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ، فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْتَأْذِنَهُ، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَتْ: جَاءَ عَمِّي أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ فَرَدَدْتُهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ، قَالَ: "أَوَ لَيْسَ بِعَمِّكِ؟"، قَالَتْ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِيَ الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَقَالَ:"إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ"، قَالَ: وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ان کے (رضاعی) چچا ابوقعیس کے بھائی (افلح) حکم حجاب کے بعد ان کے پاس آئے، داخل ہونے کی اجازت چاہتے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اجازت دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کریں، پھر جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا اور عرض کیا کہ میرے رضاعی چچا ابوقعیس کے بھائی آئے (اور اندر آنے کی اجازت چاہی) تو میں نے انہیں واپس کر دیا یہاں تک کہ آپ سے پوچھ نہ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ تمہارے رضاعی چچا نہیں ہیں؟ عرض کیا: مجھے عورت نے دودھ پلایا تھا آدمی نے نہیں (پھر آدمی یعنی ابوقعیس یا ان کے بھائی کی حرمت کیسے ثابت ہوئی؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (افلح) تمہارے چچا ہوئے، وہ تمہارے پاس اندر آ سکتے ہیں۔ عروہ نے کہا: اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں: جو ولادت سے حرام ہوتا ہے وہی رضاعت سے بھی حرام ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2294]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2644]، [مسلم 1445])، [ترمذي 1148]، [أبويعلی 4501]، [ابن حبان 4109]

وضاحت: (تشریح حدیث 2284)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچہ جس عورت کا دودھ پی لے اس کا شوہر دودھ پینے والے کا باپ ہوگا، اب جو رشتے ماں باپ کی جانب سے حرام ہوتے ہیں وہ دودھ سے بھی حرام ہو جائیں گے۔
افلح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے چچا اس لئے ہوئے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ابوالقعیس کی بیوی کا دودھ پیا تھا۔
اور دودھ کی پیدائش میں مرد و عورت دونوں کے نطفے کا دخل ہوتا ہے، اس لئے رضاعت بھی دونوں کی جانب سے ہوئی، اس لئے حرمت بھی ثابت ہوگئی۔
(شرح بلوغ المرام للشیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ)۔