سنن دارمي
من النذور و الايمان -- نذر اور قسم کے مسائل
8. باب الْقَسَمُ يَمِينٌ:
قسم کا لفظ یمین میں داخل ہے
حدیث نمبر: 2381
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ:"لَا تُقْسِمْ". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَدِيثُ فِيهِ طُولٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: قسم مت کھاؤ۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یہ لمبی حدیث ہے۔
اس کا ذکر حدیث نمبر (2193) پر گذر چکا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2389]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 7046]، [مسلم 2269]، [أبوداؤد 3267]، [ابن ماجه 3918، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 2380)
قسم کا ایک تو یہ طریقہ ہے: کوئی کہے: واللہ تم نے ایسا کہا، یا تاللہ، اور برب الکعبہ، یہ اور اس طرح کے دیگر الفاظ ہیں، ان میں قسم کا لفظ نہیں ہے لیکن پھر بھی قسم منعقد ہو جاتی ہے۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کوئی کہے: «أقسمت باللّٰه» یا جیسے قرآن پاک میں ہے: «﴿لَا أُقْسِمُ بِهَذَا الْبَلَدِ﴾ وغيرها» یعنی کوئی یوں کہے: میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں ...... تو اس طرح بھی قسم منعقد ہو جائے گی اور قسم کھانے والے کو پوری کرنی ہوگی، یا پھر کفارہ ادا کرنا ہوگا۔
مذکورہ بالا حدیث پیچھے گذر چکی ہے لیکن امام دارمی رحمہ اللہ نے قسم کا لفظ اس میں ذکر نہیں کیا ہے، بخاری وغیرہ میں ہے کہ جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خواب کی تعبیر بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ تم نے صحیح بتایا اور کچھ غلط ہے، اس وقت سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: «أقسمت عليك يا رسول اللّٰه .....» اے اللہ کے رسول! میں آپ کو قسم دیتا ہوں، میں نے کیا غلطی کی۔
اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا تقسم» قسم مت کھاؤ۔
یہی محل شاہد ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ قسم کا لفظ استعمال کرنے سے قسم منعقد ہو جاتی ہے۔
واللہ اعلم۔