سنن دارمي
من كتاب الديات -- دیت کے مسائل
7. باب في الْقَوَدِ بَيْنَ الْعَبْدِ وَسَيِّدِهِ:
مالک اور غلام کے درمیان قصاص کا بیان
حدیث نمبر: 2395
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَهُ، جَدَعْنَاهُ". قَالَ: ثُمَّ نَسِيَ الْحَسَنُ هَذَا الْحَدِيثَ، وَكَانَ يَقُولُ: لَا يُقْتَلُ حُرٌّ بِعَبْدٍ.
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی نے اپنے غلام کو قتل کیا ہم قصاصاً اس کو قتل کریں گے، اور جو کوئی اس کی ناک کاٹے ہم اس کی ناک کاٹیں گے۔ راوی نے کہا: پھر حسن رحمہ اللہ اس حدیث کو بھول گئے اور وہ کہتے تھے: آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف سماع الحسن من سمرة غير ثابت، [مكتبه الشامله نمبر: 2403]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ کا سماع سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4516]، [ترمذي 1414]، [نسائي 4750]، [ابن ماجه 2663]، [أحمد 10/5، 12، 19]، [بغوي فى شرح السنة 2533]، [طبراني 6810]

وضاحت: (تشریح حدیث 2394)
کوئی غلام اگر آزاد مسلمان کو قتل کر دے تو بالاتفاق بدلے میں وہ غلام قتل کیا جائے گا، لیکن آزاد مسلمان کسی کے غلام کے بدلے میں قتل کیا جائے یا نہیں اس بارے میں اختلاف ہے۔
بعض علماء نے کہا: غلام کے بدلے میں آزاد بھی قتل کیا جائے گا، دوسرا گروہ کہتا ہے کہ آزاد آدمی اگر کسی کے غلام کو قتل کر دے تو اس کو قتل نہیں کیا جائے گا جیسا کہ حسن بصری رحمہ اللہ سے راوی نے نقل کیا ہے، اور اگر کوئی مالک اپنے ہی غلام کو قتل کر دے تو بالاتفاق مالک اپنے غلام یا لونڈی کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، امام نخعی رحمہ اللہ کا اس بارے میں اختلاف ہے جو صحیح نہیں، انہوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے: «مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ.» لیکن جمہور علماء نے کہا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے یا منسوخ، صحیح پہلا ہی قول ہے۔
(واللہ اعلم)۔