سنن دارمي
من كتاب الديات -- دیت کے مسائل
9. باب التَّشْدِيدِ في قَتْلِ النَّفْسِ الْمُسْلِمَةِ:
مسلمانوں کو قتل کرنے کا گناہ
حدیث نمبر: 2397
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ أَوْ الْيَمِينُ الْغَمُوسُ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، ناحق کسی کی جان لینا - شعبہ نے شک کیا - یا جھوٹی قسم کھانا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2405]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6675، 6870]، [ترمذي 3021]، [نسائي 4022]، [شرح السنة 44]۔ نیز دیکھئے: [المحلی 36/8]

وضاحت: (تشریح حدیث 2396)
یہ سارے گناہِ کبیرہ ہیں جن سے توبہ کئے بغیر مر جانا دوزخ میں داخل ہونا ہے۔
یہاں قتل النفس کی مناسبت سے یہ حدیث ذکر کی گئی، معلوم ہوا کہ مسلمان کا ناحق خون کرنا بہت بڑا گناہ ہے جسے کفر سے تعبیر فرمایا گیا ہے: «لَا تَرْجِعُوْا بَعْدِيْ كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بِعْضٍ.» صد افسوس آج کا مسلمان نہ شرک سے شرماتا ہے، نا والدین کی نافرمانی سے گریز کرتا ہے، اور نہ جھوٹی قسم سے، اور نہ اپنے مسلمان بھائی کا خون بہانے سے چوکتا ہے۔