سنن دارمي
من كتاب الديات -- دیت کے مسائل
10. باب التَّشْدِيدِ عَلَى مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ:
خودکشی کے گناہ کا بیان
حدیث نمبر: 2399
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسَمٍّ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوہے سے خودکشی کی اس کا وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہوگا جس کو وہ اپنے پیٹ میں بھونکتا رہے گا، اور ہمیشہ جہنم کی آگ میں رہے گا، اور جو شخص زہر کھا کر خودکشی کرے تو اس کا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا جس کو جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیش پیتا رہے گا، اور جو شخص پہاڑ سے گرا کر اپنے کو مار ڈالے وہ ہمیشہ گرا کرے گا جہنم کی آگ میں، صدا اس کا یہی حال رہے گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2407]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5778]، [مسلم 109]، [ترمذي 2043]، [ابن ماجه 3460]، [ابن حبان 5986]

وضاحت: (تشریح احادیث 2397 سے 2399)
خودکشی کرنا کسی بھی صورت سے ہو بدترین جرم ہے، جس کی سزا حدیث ہٰذا میں بیان کی گئی ہے۔
کتنے مرد عورت دنیا کے جھگڑوں اور پریشانیوں سے گھبرا کر اس جرم کا ارتکاب کر ڈالتے ہیں، جو بہت بڑی غلطی اور اللہ کی رحمت سے مایوسی ہے۔
اللہ تعالیٰ سب کو اس سے بچائے، آمین۔
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: خودکشی کرنے والے کا ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہنا، اس بارے میں کئی قول ہیں: ایک یہ کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو خودکشی کو حلال جان کر ایسے کاموں سے اپنی جان دیوے وہ تو کافر ہے، وہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا، دوسرے یہ کہ اگر خودکشی کرنے والا مسلمان ہے اور ذرہ برابر بھی اس کے دل میں ایمان ہے تو اس سے مراد بہت مدت تک جہنم میں رہنا ہے (اس کے بعد «مَنْ كَانَ فِيْ قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنَ الْإِيْمَانِ» کی دلیل سے جہنم سے مدتِ مدید کے بعد نکال لیا جائے گا) اور یہ اللہ تعالیٰ کا کرم و احسان ہے جس کا خاتمہ اسلام پر ہو وہ ہمیشہ جہنم میں نہ رہے گا۔
(والله اعلم)۔