سنن دارمي
من كتاب الجهاد -- کتاب جہاد کے بارے میں
37. باب في رِهَانِ الْخَيْلِ:
گھوڑے پر شرط لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 2467
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ، قَالَ:"أُجْرِيَتُ الْخَيْلُ فِي زَمَنِ الْحَجَّاجِ , وَالْحَكَمُ بْنُ أَيُّوبَ عَلَى الْبَصْرَةِ فَأَتَيْنَا الرِّهَانَ، فَلَمَّا جَاءَتِ الْخَيْلُ، قَالَ: قُلْنَا لَوْ مِلْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَسَأَلْنَاهُ: أَكَانُوا يُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟. قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ فِي قَصْرِهِ فِي الزَّاوِيَةِ. فَسَأَلْنَاهُ فَقُلْنَا لَهُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، أَكُنْتُمْ تُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟. أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَاهِنُ؟. قَالَ:"نَعَمْ، لَقَدْ رَاهَنَ وَالله عَلَى فَرَسٍ يُقَالَ لَهُ: سَبْحَةُ، فَسَبَقَ النَّاسَ، فَأُنْهِشَ لِذَلِكَ، وَأَعْجَبَهُ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَنْهَشَهُ: يَعْنِي: أَعْجَبَهُ.
ابولبید نے کہا: حجاج اور حکم بن ایوب کی بصرہ پر گورنری کے دوران گھوڑ دوڑ ہوئی، ہم اس کے مقام پر پہنچے اور گھوڑے آگئے تو خیال آیا کہ اس بارے میں خادمِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھنا چاہیے، کیا صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں گھوڑوں پر شرط لگاتے تھے؟ چنانچہ ہم ان سے ملنے گئے، وہ اس وقت زاویہ میں اپنے محل میں تھے، ہم نے ان سے پوچھا اور کہا: اے ابوحمزہ! کیا آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں گھوڑوں پرشرط لگاتے تھے؟ اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی شرط لگاتے تھے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ہاں، اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھوڑے پر شرط لگائی جس کو سبحہ کہا جاتا تھا، وہ سب پر بازی لے گیا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے اور آپ کو یہ بہت اچھا لگا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «انهشه» کے معنی «اعجبه» کے ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن وأبو لبيدة هو: لمازة بن زبار، [مكتبه الشامله نمبر: 2474]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ ابولبید کا نام: لمازہ بن زبار ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أحمد 160/3، 256]، [طبراني فى الأوسط 8845]، [البيهقي 21/10]

وضاحت: (تشریح حدیث 2466)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہار جیت کی شرط لگانا جائز ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اس پر رقم اور کرنسی نہ لگائی جائے اور جوا نہ کھیلا جائے، جیسا کہ پہلے باب میں ذکر کیا جاچکا ہے۔