سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
20. باب كَيْفَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح مکہ میں داخل ہوئے
حدیث نمبر: 2493
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ مِغْفَرٌ، فَلَمَّا نَزَعَهُ، جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، "هَذَا ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْتُلُوهُ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرِ مبارک پر خود تها، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اتار رہے تھے تو ایک صحابی (سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ابن خطل ہے جو کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو مار ڈالو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2500]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3044]، [مسلم 1357]، [أبوداؤد 2685]، [ترمذي 1693]، [نسائي 2867]، [ابن ماجه 2805]

وضاحت: (تشریح حدیث 2492)
یہ ابن خطل جس کا نام عبداللہ تھا، اسلام اور مسلمانوں کا دشمن تھا، مرتد ہو کر بھاگا اور ایک صحابی کو قتل کر کے کافروں میں مل گیا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و ازواجِ مطہرات اور مسلمانوں کی ہجو کرتا اور رنڈیوں سے گواتا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسا سنگین مجرم اگر کعبہ میں بھی پناہ لے تو اس کو قتل کر دیا جائے گا۔
خود لوہے کا ٹوپ ہے جو جنگ میں سر بچانے کے لئے استعمال ہوتا تھا جس پر لوہے کا کرتہ زرہ نامی سے جنگ میں باقی بدن کو بچایا جاتا تھا۔