صحيح البخاري
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
58. بَابُ نَوْمِ الرِّجَالِ فِي الْمَسْجِدِ:
باب: مسجدوں میں مردوں کا سونا۔
حدیث نمبر: 442
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ سَبْعِينَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ عَلَيْهِ رِدَاءٌ إِمَّا إِزَارٌ وَإِمَّا كِسَاءٌ قَدْ رَبَطُوا فِي أَعْنَاقِهِمْ، فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ نِصْفَ السَّاقَيْنِ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الْكَعْبَيْنِ فَيَجْمَعُهُ بِيَدِهِ كَرَاهِيَةَ أَنْ تُرَى عَوْرَتُهُ".
ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن فضیل نے اپنے والد کے واسطہ سے، انہوں نے ابوحازم سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ آپ نے فرمایا کہ میں نے ستر اصحاب صفہ کو دیکھا کہ ان میں کوئی ایسا نہ تھا جس کے پاس چادر ہو۔ فقط تہہ بند ہوتا، یا رات کو اوڑھنے کا کپڑا جنھیں یہ لوگ اپنی گردنوں سے باندھ لیتے۔ یہ کپڑے کسی کے آدھی پنڈلی تک آتے اور کسی کے ٹخنوں تک۔ یہ حضرات ان کپڑوں کو اس خیال سے کہ کہیں شرمگاہ نہ کھل جائے اپنے ہاتھوں سے سمیٹے رہتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 442  
442. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:میں نے ستر اصحاب صفہ کو دیکھا، ان میں کوئی ایسا نہیں تھا جس کے پاس پوری چادر ہو، تہبند ہوتا تھا یا رات کو اوڑھنے کا کپڑا، جنہیں وہ اپنی گردنوں سے باندھ لیتے تھے۔ یہ چادر کسی کی آدھی پنڈلی تک آ جاتی اور کسی کے ٹخنوں تک ہوتی۔ یہ حضرات اپنے کپڑوں کو ہاتھوں سے تھامے رکھتے اس اندیشے کے پیش نظر کہ مبادا ستر کھل جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:442]
حدیث حاشیہ:
حضرت امام قدس سرہ نے اس حدیث سے یہ نکالاکہ مساجد میں بوقت ضرورت سونا جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 442   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:442  
442. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:میں نے ستر اصحاب صفہ کو دیکھا، ان میں کوئی ایسا نہیں تھا جس کے پاس پوری چادر ہو، تہبند ہوتا تھا یا رات کو اوڑھنے کا کپڑا، جنہیں وہ اپنی گردنوں سے باندھ لیتے تھے۔ یہ چادر کسی کی آدھی پنڈلی تک آ جاتی اور کسی کے ٹخنوں تک ہوتی۔ یہ حضرات اپنے کپڑوں کو ہاتھوں سے تھامے رکھتے اس اندیشے کے پیش نظر کہ مبادا ستر کھل جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:442]
حدیث حاشیہ:
اس روایت سے امام بخاری ؒ نے اصحاب صفہ کے فقر وافلاس کو بیان کیا ہے کہ ان کے پاس پہننے کے لیے بھی پورے کپڑے نہ ہوتے تھے، جب غربت کا یہ عالم ہے کہ پہننے کے لیے کپڑے نہیں ہیں تورہنے کے لیے مکان تو بہت دور کی بات ہے، ایسی صورت میں وہ مسجد میں ہی سوتے تھے۔
یہ اصحاب صفہ جنھیں حضرت ابوہریرہ ؓ نے دیکھا، ان اصحاب صفہ کے علاوہ ہیں جن کی تعداد بھی سترتھیں اور جنھیں رسول اللہ ﷺ نے غزوہ بئر معونہ کے لیے بھیجاتھا اور وہ حضرت ابوہریرہ ؓ کے اسلام لانے سے قبل وہاں شہید ہوگئے تھے۔
رضوان اللہ عنھم اجمعین۔
ان کاذکر کتاب المحاربین میں تفصیل سے آئےگا۔
(فتح الباري: 694/1)
بإذن اللہ تعالیٰ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 442