سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
29. باب الْغَنِيمَةِ لاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ قَبْلَنَا:
مال غنیمت ہم سے پہلے کسی کے لئے حلال نہ تھا
حدیث نمبر: 2503
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي: بُعِثْتُ إِلَى الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ شَهْرًا، يُرْعَبُ مِنِّي الْعَدُوُّ مَسِيرَةَ شَهْرٍ. وَقِيلَ لِي: سَلْ تُعْطَهْ. فَاخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي، وَهِيَ نَائِلَةٌ مِنْكُمْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى مَنْ لَمْ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا".
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کونہیں دی گئیں، مجھے سرخ و سیاہ ہر شخص کے لئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہے، اور میرے لئے ساری زمین سجدہ گاہ اور پاک کردی گئی، اور میرے لئے غنائم (مالِ غنیمت) حلال کر دیئے گئے جو مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہ تھے، اور مجھے مدد دی گئی رعب سے ایک ماہ کی مسافت تک، دشمن مجھ سے ایک مہینے کی مسافت تک ڈرتا ہے، اور مجھ سے کہا گیا: مانگئے آپ کو عطا کیا جائے گا، لیکن میں نے اپنی اس دعا کو اپنی امت کی شفاعت کے لئے چھپا کر رکھ لیا ہے جو ان شاء الله تم میں سے ہر اس شخص کو حاصل ہوگی جو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرے گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2510]»
اس حدیث کی سند صحیح اور اس حدیث کا شاہد متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 335]، [مسلم 521، عن جابر رضي الله عنه]، [ابن حبان 6462]، [أحمد 148/5، 61]، [الحميدي 975]، [البزار 3461، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 2502)
اس حدیث میں پانچ خصوصیات ذکر کی گئی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی پیغمبر کو نہیں ملیں: (1) پہلے نبی ہر قوم کے لئے خاص ہوتا تھا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سب اقوام جن و انسان کے لئے عام ہے: «﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِلنَّاسِ﴾ [سبأ: 28] » احمر اور اسود سے مراد روئے زمین کے تمام افراد ہیں چاہے گورے ہوں یا کالے، سرد ملکوں کے لوگ سرخ گورے اور گرم ملکوں کے باشندے کالے ہوتے ہیں، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سب کے لئے عام ہے۔
(2) ساری زمین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے سجدہ گاہ بنادی گئی، اب جہاں کہیں بھی نماز کا وقت ہو جائے، پانی بھی نہ ملے تو تیمّم کر کے ہر پاک زمین پر نماز ادا کی جاسکتی ہے۔
(3) مالِ غنیمت پہلی امتوں کے لئے حلال نہ تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لئے حلال کر دیا گیا۔
(4) ایک ایک ماہ کی مسافت تک دشمن کے دلوں میں خوف ڈال دیا گیا۔
(5) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت عطا کی گئی جو روزِ محشر کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچا کر اپنی امت کے لئے رکھ لی ہے، جس وقت سارا عالم پریشانی میں مبتلا ہوگا، نفسی نفسی اور اللہم سلم سلم ہر فرد پکار رہا ہوگا، اور کسی بھی رسول یا نبی کو شفاعت کی جرأت نہ ہوگی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم الله تعالیٰ کی اجازت سے سفارش کریں گے اور وہ قبول کی جائے گی۔