سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
31. باب في قِسْمَةِ الْغَنَائِمِ كَيْفَ تُقَسَّمُ:
مال غنیمت کس طرح تقسیم کیا جائے؟
حدیث نمبر: 2505
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: "شَهِدْتُ فَتْحَ خَيْبَرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْهَزَمَ الْمُشْرِكُونَ، فَوَقَعْنَا فِي رِحَالِهِمْ، فَابْتَدَرَ النَّاسُ مَا وَجَدُوا مِنْ جَزُورٍ. قَالَ: فَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ بِأَسْرَعَ مِنْ أَنْ فَارَتِ الْقُدُورُ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُكْفِئَتْ. قَالَ: ثُمَّ قَسَمَ بَيْنَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ لِكُلِّ عَشْرَةٍ شَاةً. قَالَ: وَكَانَ بَنُو فُلَانٍ مَعَهُ تِسْعَةً، وَكُنْتُ وَحْدِي فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِمْ فَكُنَّا عَشْرَةً بَيْنَنَا شَاةٌ"، قَالَ عَبْد اللَّهِ: بَلَغَنِي أَنَّ صَاحِبَكُمْ يَقُولُ: عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ: كَأَنَّهُ يَقُولُ: إِنَّهُ لَمْ يَحْفَظْهُ.
عبدالرحمٰن بن ابی لیلی نے اپنے والد سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں خیبر کی فتح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔ مشرکین کو شکست ہوئی۔ ہم ان کی قیام گاہوں پر قابض ہو گئے تو لوگوں نے جو اونٹ پائے ان کی طرف جلد بازی کی اور فوراً ہی ہانڈیوں میں ابالنے لگے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور تمام ہانڈیاں الٹ دی گئیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان (گوشت کی) تقسیم کی اور ہر دس آدمی میں ایک بکری عطا کی، ابولیلیٰ نے کہا: بنوفلاں صرف نو تھے اور میں اکیلا تھا، چنانچہ میں ان کی طرف متوجہ ہوا اور ہم دس افراد ہو گئے، ہمارے لئے بھی (تناول کرنے کو) ایک بکری تھی۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: مجھے خبر لگی ہے کہ زید بن ابی انیسہ نے یہ روایت قیس بن مسلم سے روایت کی، ان کا مقصد تھا کہ زید کو یاد نہ رہا (یہ روایت حکم سے ہے) (لیکن امام دارمی رحمہ اللہ کا یہ استغراب محل نظر ہے کیوں کہ ہو سکتا ہے زید نے حکم سے بھی سنا ہو اور قیس بن مسلم سے بھی سنا ہو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2512]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن امام دارمی رحمہ اللہ نے اسے معلول گردانا ہے۔