سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
34. باب في الذي يَقْدَمُ بَعْدَ الْفَتْحِ هَلْ يُسْهَمُ لَهُ:
کوئی شخص فتح حاصل ہونے کے بعد شریک ہو، کیا اس کو حصہ دیا جائے گا؟
حدیث نمبر: 2510
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: "مَا شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَغْنَمًا إِلَّا قَسَمَ لِي، إِلا يَوْمَ خَيْبَرَ، فَإِنَّهَا كَانَتْ لِأَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ خَاصَّةً، وَكَانَ أَبُو مُوسَى وَأَبُو هُرَيْرَةً جَاءَا بَيْنَ الْحُدَيْبِيَةِ وَخَيْبَرَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس مالِ غنیمت کی تقسیم کے وقت بھی حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حصہ دیا سوائے یومِ خیبر کے جو صرف حدیبیہ والوں کے لئے خاص تھا، اور سیدنا ابوموسیٰ و سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما حدیبیہ اور خیبر کے درمیان آ ئے تھے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف علي بن زيد وهو: ابن جدعان، [مكتبه الشامله نمبر: 2517]»
یہ روایت علی بن زید بن جدعان کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أحمد 535/2] و [المعرفة و التاريخ للفسوي 160/3]۔ نیز یہ روایت خلافِ واقع ہے کیونکہ سیدنا ابوموسیٰ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما خیبر فتح ہونے کے بعد خیبر میں پہنچے تھے۔ اسی طرح سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بھی حبشہ سے آئے تھے اور ان سب کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حصہ دیا تھا۔ بعض علماء نے کہا: ان سب کو حصہ اس لئے دیا تھا کیونکہ اس وقت تک مالِ غنیمت تقسیم نہیں ہوا تھا، اور بعض نے کہا کہ اس خمس میں سے دیا تھا جو اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہے، اور بعض نے کہا: کیونکہ یہ حضرات بڑی مشقت و مصیبتیں برداشت کر کے خیبر آئے تھے اس لئے ان کو حصہ دیا گیا۔ (وحیدی - [شرح سنن أبى داؤد 2725])