سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
48. باب مَا جَاءَ في الْغُلُولِ مِنَ الشِّدَّةِ:
غنیمت کے مال میں خیانت کرنا بہت بڑا گناہ ہے
حدیث نمبر: 2525
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: قُتِلَ نَفَرٌ يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فُلانٌ....... حَتَّى ذَكَرُوا رَجُلًا، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كَلا إِنِّي رَأَيْتُهُ فِي النَّارِ فِي عَبَاءَةٍ أَوْ فِي بُرْدَةٍ غَلَّهَا". ثُمَّ قَالَ لِي:"يَا ابْنَ الْخَطَّابِ قُمْ فَنَادِ فِي النَّاسِ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلا الْمُؤْمِنُونَ" فَقُمْتُ فَنَادَيْتُ فِي النَّاسِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: مجھ سے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ خیبر کے دن کتنے ہی صحابی شہید ہوگئے۔ لوگ کہنے لگے: فلاں اور فلاں شہید ہے یہاں تک کہ انہوں نے ایک آدمی کا ذکر کیا کہ وہ شہید ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں، میں نے اس کو جہنم میں دیکھا ایک عباءۃ یا چادر میں جس کو اس نے مالِ غنیمت سے چرایا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے خطاب کے بیٹے! اٹھو اور لوگوں میں اعلان کر دو کہ جنت میں وہی جائیں گے جو ایمان دار ہیں، چنانچہ میں اٹها اور جا کر لوگوں میں اعلان کر دیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2532]»
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 114]، [ترمذي 1574]، [ابن حبان 4849]، [أبوعوانه 48/1]

وضاحت: (تشریح حدیث 2524)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مالِ غنیمت سے ادنیٰ سی چیز بھی چرانا بہت بڑا جرم اور گناہ ہے جو حرام ہے، اور اس میں قلیل و کثیر کی کوئی قید نہیں۔
نیز جس نے غلول کیا، خیانت و چوری کی اسے شہید نہ کہیں گے بلکہ یہ غلول کفر کے مرادف ہے، اور جس نے کفر کیا جنّت میں نہ جائے گا، اس پر تمام علماء کا اجماع ہے، اور جنّت میں صرف امانت دار جائیں گے، خیانت کرنے والے نہیں۔