سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
51. باب: «لاَ تُقْطَعُ الأَيْدِي في الْغَزْوِ»:
جہاد کے دوران ہاتھ نہ کاٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 2528
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ: ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ ابْنَ أَرْطَاةَ، يَقُولُ: قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي الْغَزْوِ لَقَطَعْتُهَا".
جنادہ بن ابی امیہ نے کہا کہ اگر میں نے سیدنا بسر بن ارطاة رضی اللہ عنہ کو نہ سنا ہوتا تو میں ہاتھ کاٹ دیتا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ فرماتے تھے: غزوے اور جہاد میں (چور کے) ہاتھ نہ کاٹے جائیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2534]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4408]، [ترمذي 1450]، [نسائي 4994]، [أحمد 181/4، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح احادیث 2526 سے 2528)
مذکورہ بالا روایت کی اگر سند صحیح بھی ہو تو اس حدیث کا مطلب جمہور کے نزدیک یہ ہے کہ کوئی شخص مالِ غنیمت سے چوری کرے تو اس کے ہاتھ نہیں کاٹے جائیں گے، تاکہ مجاہدین میں بددلی نہ پھیلے، اور مجاہدین کی قلت نہ ہو جائے۔
واللہ اعلم۔