سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
56. باب في الشُّرْبِ في آنِيَةِ الْمُشْرِكِينَ:
مشرکین کے برتنوں میں کھانے پینے کا بیان
حدیث نمبر: 2535
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، حَدَّثَنِي أَبُو ثَعْلَبَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنْ كُنْتَ بِأَرْضٍ كَمَا ذَكَرْتَ، فَلَا تَأْكُلُوا فِي آنِيَتِهِمْ إِلا أَنْ لَا تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا، فَاغْسِلُوهَا، ثُمَّ كُلُوا فِيهَا".
سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اہلِ کتاب کی سرزمین پر رہتے ہیں تو کیا ہم ان کے برتن میں کھا سکتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ایسی سرزمین پر رہتے ہو جیسا کہ تم نے بیان کیا تو بھی ان کے برتن میں کھانا نہ کھاو، سوائے اس کے کہ اس کے سوا کوئی چارہ نہ ہو (یعنی مجبوری ہو اور کوئی برتن نہ ملے) اگر اس کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو اس برتن کو دھو لو پھر اس میں کھانا کھا لو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2541]»
یہ روایت صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5478]، [مسلم 1930]، [أبوداؤد 2855]، [ترمذي 1560]، [نسائي 4277]، [ابن ماجه 3207]، [ابن حبان 5879، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 2534)
غیر مسلم کے برتنوں میں کھانا درست نہیں، اگر مجبوری آ پڑے اور دوسرے برتن نہ ملیں تو خوب اچھی طرح دھو کر پاک صاف کر لینا ضروری ہے، تب ہی وہ برتن مسلمانوں کے استعال کے لئے جائز ہو سکتا ہے، ورنہ ان کے برتنوں کو کام میں لانا جائز نہیں ہے، کیوں کہ پاکی و صفائی میں عدم احتیاط، اور غیر حلال چیزوں کا ان کے یہاں استعمال ہوتا ہے۔