سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
57. باب في أَكْلِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ تُقْسَمَ الْغَنِيمَةُ:
مال غنیمت تقسیم سے پہلے اس میں سے کچھ کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2536
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ: ابْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ:"دُلِّيَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ يَوْمَ خَيْبَرَ. قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَالْتَزَمْتُهُ. قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ: لا أُعْطِي مِنْ هَذَا أَحَدًا الْيَوْمَ شَيْئًا، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَسِمُ إِلَيَّ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: أَرْجُو أَنْ يَكُونَ حُمَيْدٌ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ.
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا: خیبر کے دن چربی کی ایک کپی پھینکی گئی، میں آیا اور اسے جھپٹ لیا اور میں نے کہا: آج اس میں سے کسی کو کچھ نہ دوں گا، پیچھے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: امید ہے کہ حمید (بن ہلال) نے سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے یہ سنا ہوگا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2542]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3153، 4214]، [مسلم 1772]، [أبوداؤد 2702]، [أحمد 56/5، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 2535)
جمہور علماء کا یہی فتویٰ ہے کہ صرف کھانے پینے کی معمولی چیزوں کو غنیمت پانے والے قبل از تقسیم لے اور کھا سکتے ہیں، اسی طرح چارا ہے، اسے بھی اپنے جانوروں کو کھلا سکتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مسکرانا، اور ان کو اس کپی پر قبضہ کر لینے سے نہ روکنا اس کی دلیل ہے کہ کھانے پینے کی چیز تقسیم سے قبل لی جا سکتی ہے۔
واللہ اعلم۔